Kalim Ajiz Ki Shayari

دوستوں آج کے اس پوسٹ میں ہم ڈاکٹر کلیم عاجز صاحب کی شاعری کے بارے میں جانیں گے اور ان کے چند اشعار سے محظوظ ہونگے اگر پوسٹ اچھا لگے تو کامینٹ باکس میں ہمیں ضرور بتائیں۔
تاریخ میں ایسی مثالیں بے شمار ملتی ہیں کہ شعراء نے اپنی جادو بیانی سے لوگوں کے دلوں پر فتح نمایا حاصل کی ہے۔ بعض اوقات شاعر کا کلام جمہور کے دل پر ایسا تسلط کرتا ہے کہ شاعر کی ہر ایک چیز یہاں تک کہ اس کی ایک عیب بھی خلقت کی نظر میں مستحسن معلوم ہونے لگتے ہیں اور لوگ اس بات میں کوشش کرتے ہیں کہ آپ بھی ان عیبوں سے متصف ہو کر دکھائیں۔ اس لئے شعر کی تاثیر کا کوئی شخص انکار نہیں کرسکتا۔ سامعین کا اکثر اس سے حزن یا نشاط یا جوش یا افسردگی کم زیادہ ضرور پیدا ہوتی ہے۔ انہیں شاعروں کی فہرست کے ایک سخن ور شاعر ڈاکٹر کلیم عاجز صاحب ہیں جن کی شاعری درد اور حزن میں کمال کو پہنچی ہوئی ہے آج کل شعر و سخن بہت سوں کے لیے تفریح قلب و ذہن کا مشغلہ ہے اور بہتوں کے لئے کسب معاش کا ذریعہ ہے لیکن کلیم عاجز صاحب کا کلام درد دل کا ترجمان ہے ان کی شاعری میں انسانیت کا غم ہے، دکھ ہے، درد ہے، محبت ہے، سوز دروں ہے، کسک، چوٹ اور اس سے بجنے والا ساز ہے، نہ تصنع ہے، نہ عشق کی مصنوعی دیوانگی، کلیم عاجز صاحب جب نغمہ سرا ہوتے ہیں تو یوں لگتا ہے جیسے کسی بسیط و عریض ویرانے میں کوئی زخمی فرشتہ فریاد کر رہاہے اور با آواز بلند یہ شعر پڑھ رہا ہے کہ
میری شاعری میں نہ رقص جام نہ مۓ کی رنگ نشانیاں
وہی دکھ بھروں کی حکایتیں وہی دل جلوں کی کہانیاں
یہ جو آہ و نالہ و درد ہیں کسی بےوفا کی نشانیاں
یہی میرے دن کے رفیق ہیں یہی میری رات کی رانیاں
کبھی آنسوؤں کو سکھا گئیں میرے سوز دل کی حرارتیں
کبھی دل کی ناؤ ڈبو گئیں میرے آنسوؤں کی روانیاں
2020 Shayari in Urdu, ghazal, klim Ajiz Shayari
ان کی غزل میں دکھ بھرو کی حکایتیں اور دل جلوں کی کہانیاں ہیں۔ اور وہ کوشش کرتے ہیں کہ ان کی غزلوں میں بے جوڑ باتیں نہ آنے پائیں۔ کلیم صاحب بات میں سلیقہ مندی پسند فرماتے ہیں اسی لئے ان کے جذبات و خیالات ایک ہی نہج پر بہتے ہیں اسلۓ ان کی شاعری میں تسلسل پیدا ہو جاتا ہے جس کا اندازہ اس شاعری سے لگایا جا سکتا ہے۔
تجھے سنگ دل یہ پتہ ہے کیا کہ دکھے دلوں کی صدا ہے کیا
کبھی چوٹ تو نے بھی کھائی ہے کبھی تیرا دل بھی دکھا ہے کیا؟
تو رئیس شہر ستمگراں میں گداۓ کوچئہ عاشقاں
تو امیر ہے تو بتا مجھے میں غریب ہوں تو برا ہے کیا؟
تو جفا میں مست ہے روز و شب میں کفن بدوش غزل بلب
تیرے رعب حسن سے چپ ہیں سب میں بھی چپ رہوں تو مزہ ہے کیا؟
یہ کہاں سے آئی ہے سرخرو ہے ہر ایک جھونکا لہو لہو
کٹی جس میں گردن آرزو یہ اسی چمن کی ہوا ہے کیا؟
2020 New Shayari in Urdu, kalim Ajiz Shayari
بڑی طلب تھی بڑا انتظار دیکھو تو
بہار لائی ہے کیسی بہار دیکھو تو
یہ کیا ہوا کہ سلامت نہیں کوئی دامن
چمن میں پھول کھلے ہیں کہ خار دیکھو تو
لہو دلوں کا چراغ میں کل بھی جلتا تھا
اور آج بھی ہے وہی کاروبار دیکھو تو
2020 New Urdu Shayari, Ghazal, kalim Ajiz
کلیم عاجز صاحب کے تغزل کا مخصوص آرٹ ہے جو سینکڑوں شعراء کے ہزاروں اشعار کے ہجوم میں جانا اور پہچانا جا سکتا ہے ان کی غزلوں میں ان کے عہد کے سماجی اور سیاسی تصورات بڑےسلیقہ فن کے ساتھ اپنے کو نمایاں کرتے ہیں انہوں نے بلا شبہ غم زمانہ ہو یا غم روزگار، غم وطن ہو یا غم کائنات سب کو ایسا نازک شبنمی پیرایئہ لطیف دیا ہے کہ بے ساختہ ان کی یہ شاعری یاد آتی ہے کہ
حقیقتوں کا جلال دیں گے صداقتوں کا کمال دیں گے
تجھے بھی ہم اۓ غم زمانہ غزل کے سانچے میں ڈھال دیں گے
نہ بندۂ عقل و ہوش دیں گے نہ اہل فکر و خیال دیں گے
تمہاری زلفوں کو جو درازی تمہارے آشفتہ حال دیں گے
یہ عقل والے اسی طرح سے ہمیں فریب کمال دیں گے
جنوں کے دامن سے پھول چن کر خرد کے دامن میں ڈال دیں گے
Kalim Ajiz ki Shayari, Urdu Shayari images, 2020 Best Urdu Shayari images
کلیم عاجزصاحب کی داستان زندگی بہت ہی لمبی ہے جسے چند صفحات میں سمیٹنا ممکن نہیں پھر بھی بندے نے جو باتیں ان کے بارے میں پڑھی ہے اور ان کے اشعار کی جھولی سے چٹکی بھر جواہرات کو کاغذ پر بکھیرا ہے آپ اس سے یہ ضرور اندازہ لگا سکتے ہیں کہ کلیم عاجز صاحب کیسی صاف ستھری غزل کہنے والے تھے۔اخیر میں کلیم عاجز صاحب کے چند اشعار سنتے جائیں

سلگنا اور شے ہے جل کے مر جانے سے کیا ہوگا
جو ہم سے ہو رہا ہے کام پروانے سے کیا ہوگا
مناسب ہے سمیٹو دامن دست دعا عاجز
زباں ہی بے اثر ہے ہاتھ پھیلانے سے کیا ہوگا

Kalim Ajiz ki Shayari and ghazal urdu me, 2020 best Urdu Shayari images

جدا جب تک تیری زلفوں سے پیچ و خم نہیں ہوں گے
ستم دنیا میں بڑھتے ہی رہیں گے کم نہیں ہوں گے
اگر بڑھتا رہا یوں ہی یہ سودائے ستمگاری
تمہیں رسوا سر بازار ہوگے ہم نہیں ہوں گے


ساون کی گھٹا آگئی میخانے کے نزدیک
ہونٹوں سے مگر فاصلئہ جام بہت ہے
ہنسنے کا تو موقع نہیں آ بیٹھ کے رو لیں
یہ فرصت غم بھی دل ناکام بہت ہے

Kalim Ajiz ki Shayari, Urdu Shayari images, Beutyful Shayari images

ہمیں اچھا ہے بن جائیں سراپا سرگزشت اپنی
وگرنہ لوگ جو چاہیں گے افسانہ بنا دیں گے
نہ جانے کتنے دل بن جائیں گے اک دل کے ٹکڑے سے
وہ توڑیں آئینہ ہم آئینہ خانہ بنا دیں گے


تمہاری طرح زلفوں میں شکن ڈالے نہیں ہیں ہم
کہیں گے بات سیدھی پیچ و خم والے نہیں ہیں ہم
گلوں کی طرح ہم نے عمر کانٹوں میں بسر کی ہے
ہیں اہل ناز لیکن ناز کے پالے نہیں ہیں ہم

More

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *