Naat paak Images in Urdu with Beautiful Images
نعت پاک کی خوبصورت تصاویر
پیغمبرِ اسلام حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی مدحت، تعریف و توصیف، شمائل و خصائص کے نظمی اندازِ بیاں کو نعت یا نعت خوانی یا نعت گوئی کہا جاتا ہے۔ عربی زبان میں نعت کے لیے لفظ “مدحِ رسول” استعمال ہوتا ہے۔
ناظرین! آج کی اس پوسٹ میں آپ حضرات محمد ﷺ پر دیگر نعت خواں کے کلام کا ملاحظہ کریں گے جسے ٹائیپنگ کی شکل کے ساتھ خوبصورت تصاویر کی بھی شکل دی گئی ہے لہذا آپ حضرات اپنے دوستوں، رشتہ داروں اور جاننے والوں کو با آسانی امیج کی شکل میں ارسال کر سکیں گے۔
ناظرین! آج کی اس پوسٹ میں آپ حضرات محمد ﷺ پر دیگر نعت خواں کے کلام کا ملاحظہ کریں گے جسے ٹائیپنگ کی شکل کے ساتھ خوبصورت تصاویر کی بھی شکل دی گئی ہے لہذا آپ حضرات اپنے دوستوں، رشتہ داروں اور جاننے والوں کو با آسانی امیج کی شکل میں ارسال کر سکیں گے۔
نقاب اٹھتی اگر روئے پر انوار محمد سے
تو آنکھیں سینک لیتا میں بھی دیدار محمد سے پناہیں مانگتی ہیں زلف حضرت سے شب تیرہ
دہائی کھینچتا ہے چاند رخسار محمد سے
لگائے دل سے ہیں دھڑکن کو ہم انہیں کے لیے
ہمارے ہونٹوں پہ ٹھہرا ہے دم انہیں کے لیے
چراغ عشق بصد اہتمام ساری رات
پلک پلک سے جلاتے ہیں ہم انہیں کے لیے
ہزار بار اگر مر کے زندگی پائی
ہزار بار مرے پھر سے ہم انہیں کے لیے
آپ کی زلف معمبر کی کوئی بات کرو
آپ کے عارض انور کی کوئی بات کرو
تشنگی اب نہ کسی شکل سے بجھ پائے گی
دوستو ساقئ کوثر کی کوئی بات کرو
چل رہی تھی ظلم کی تلوار زیر آسماں
ہوگۓ مبعوث تب سرکار زیر آسماں
جبر جب آندھیاں تھیں تیز تب کی بات ہے
تھا ستم گویا نشاط انگیز تب کی بات ہے
تھا بدی کا کھیت جب زرخیز تب کی بات ہے
جب مناظر تھے قیامت خیز تب کی بات ہے
کجھ بھی باقی تھا نہ جب معیار زیر آسماں
ہو گۓ مبعوث تب سرکار زیر آسماں
ہوگۓ مبعوث تب سرکار زیر آسماں
جبر جب آندھیاں تھیں تیز تب کی بات ہے
تھا ستم گویا نشاط انگیز تب کی بات ہے
تھا بدی کا کھیت جب زرخیز تب کی بات ہے
جب مناظر تھے قیامت خیز تب کی بات ہے
کجھ بھی باقی تھا نہ جب معیار زیر آسماں
ہو گۓ مبعوث تب سرکار زیر آسماں
صبا یہ کس کی آمد کی نوید جاں فزا لائ
اٹھا اک ابر رحمت اور بہاروں پر بہار آئی
کھلا ہے پھول اک ایسا عرب کے کوہساروں میں
کسی گل نہیں عالم میں ایسی رنگ و بو پائی
آنکھوں کی بھیڑ لگ گئی سارے وجود پر
دیکھا جو ان کو میں نے لگاتار خواب میں
بیداریوں کے حبس سے پیچھا چھڑا لیا
گھر لے لیا ہے ایک ہوادار خواب میں
آتی ہیں ان کی رحمتیں مجھ کو خریدنے
لگنے لگا ہے عشق کا بازار خواب میں
کتنا کرم ہے تجھ پہ مظفر، حضورﷺ کا
تعمیر ہوگیا تیرا کردار خواب میں
زباں پر جب حبیبِ کبریا کا نام آتا ہے
تو اپنی زندگی کا لطف اور آرام آتا ہے
نظر خلد بریں پر بھی مجھے باور نہیں اس دم
کہ میرے سامنے باغِ شہِ انام آتا ہے
دیار مصطفیٰ میں ہوش سے رکھنا قدم زائر
فرشتہ بھی اسی در پر بصد اکرام آتا ہے
آۓ زائر بیت نبی یاد رہے یہ
بے ضابطہ یاں جنبشِ لب بےادبی ہے
آہستہ قدم، نیچے نگہ، پست ہو آواز
خوابیدہ یہاں روحِ رسول عربی ہے
سید سلیمان ندوی
اپنا سر آپﷺ کے قدموں میں جھکاؤں کیسے
عشق کی آگ ہے سینے میں بجھاؤں کیسے
ہوں سیہ کار ندامت سے ہیں آنسو جاری
بے عمل ہوں در سرکار تک آؤں کیسے
اس نگاہ کرم آثار کے قربان جاؤں
بزم دل ان کی نگاہوں سے سجاؤں کیسے
بادل کو شبنم کیا سمجھے سورج کو شرارہ کیا جانے
رحمٰن و رحیم ہے وہ کتنا، انسان بےچارہ کیا جانے
سب روشنیوں کا خالق وہ ہر مغرب وہ ہر مشرق وہ
اس کے انوار کی وسعت کو ایک صبح کا تارہ کیا جانے
اللہ کی شان مظفر سے کیا پوچھتے ہو دنیا والو
ملتے ہیں کہاں دنیا کے سرے شاعر آوارہ کیا جانے
دنیا کے ستم یاد نہ اپنی وفا یاد
اب مجھ کو نہیں کچھ بھی محبت کے سوا یاد
ناظرین! اس پوسٹ کو پڑھنے کے بعد آپ کو کیسا محسوس ہوا اسکے بارے اپنی قیمتی الفاظ پوسٹ کے نیچے کامینٹ باکس میں ہمیں ضرور ارسال کریں۔
Beautiful 😍 💕 shayari